جملوں کے تمام اعراب
جملوں کا اعراب: جملہ کبھی مرفوع، کبھی منصوب، کبھی مجرور اور کبھی مجزوم ہوتا ہے اور کبھی اس کا کوئی اعراب نہیں ہوتا۔ محلّاً مرفوع: وہ جملہ جو مبتدا كی، یا حرفِ مشبہ بالفعل کی، یا
لائے نفی جنس کی خبر ہو، یا کسی مرفوع اسم کی صفت واقع ہو، مثلاً: زَیْدٌ یَذْهَبُ۔ اِنَّ زَیْدًا اَخُوْهُ عَالِمٌ۔ جَاءَ رَجُلٌ یَسْعی۔ محلّاً منصوب: وہ جملہ جو فعلِ ناقص یا فعلِ مقاربہ کی، یا ما یا لا مشابہ بلیس کی خبر ہو، یا حال ہو، یا مفعول بہ ہو، یا منصوب اسم کی صفت واقع ہو، مثلاً: كَانَ زَیْدٌ یُحِبُّ الْفُقَرَاءَ۔ محلّاً مجرور: وہ جملہ جو حرفِ جار، یا کسی مجرور اسم کی صفت واقع ہو، مثلاً: هٰذَا یَوْمُ یَسَافِرُ زَیْدٌ۔ نَظَرْتُ اِلٰی رَجُلٍ یَفْعَلُ عَمَلَهُ۔ محلّاً مجزوم: وہ جملہ جو شرط جازم کا جواب ہو، مثلاً: مَنْ یَکسل یندم۔ تنبیہ: جو جملہ کسی جملے کا تابع ہو اس کا حکم مطبوع کے مطابق ہوتا ہے، مثلاً: مُحَمَّدٌ یَقْرَأُ وَیَكْتُبُ۔ كَانَتِ الشَّمْسُ تَطْلُعُ وَتَغْرُبُ۔ درجِ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ سات قسم کے جملوں کا اعراب ہوتا ہے: 1. خبر 2. حال 3. مفعول بہ 4. مضاف الیہ 5. جواب شرط جازم 6. صفت 7. اعرابی جملے کا تابع جن جملوں کا کوئی اعراب نہیں ہوتا، اُن کی نو (9) قسمیں ہیں: 1. ابتدائیہ (وہ جملہ جو ابتداء کلام میں ہو): اللّٰهُ خَالِقٌ۔ 2. استئنافیہ (وہ جملہ جس کا ما قبل سے کوئی اعرابی تعلق نہ ہو): یَقُوْلُ زَیْدٌ أَنَا عَالِمٌ۔ إنه جَاهِلٌ۔ 3. تعلیلیہ (وہ جملہ جو ما قبل کی علت یا سبب بیان کرے): أَكْرَمْتُ بَكْرًا فَإِنَّهُ عَالِمٌ۔ 4. معترضہ (وہ جملہ جو دو کلام کے درمیان (اعتراض) کے طور پر درمیان میں آ جائے): اللّٰهُ تَعَالٰى كَرِيْمٌ۔ 5. تفسيريہ (وہ جملہ جو ما قبل کی تفسیر واقع ہو): انْقَطَعَ رِزْقُهُ أَيْ مَاتَ۔ 6. صلۃ: قَدْ فَازَ مَنْ أَسْلَمَ۔ 7. جواب قسم: وَاللّٰهِ إِنَّهُ حَقٌّ۔ 8.جواب شرط غیر جازم: لَوْلَا الصحابة لضللنا۔ 9. تابع (ایسے جملے کا جس کا کوئی محل اعراب نہ ہو ): جَاءَ زَیْدٌ وَذَهَبَ أَخُوْهُ۔
Tags:
قواعد نحو