محترم قارئین اگر آپ نحو، صرف اور ترکیب کے متعلق مستند مواد ہماری ویب سائٹ لسان العرب پر اپلوڈ کرانا چاہتے ہیں۔تو اسے نیچے دئے گئے واٹس ایپ بٹن پر کلک کرکے ہمیں ارسال فرمائیں آپکے نام کے ساتھ اسے اپلوڈ کر دیا جائے گا

بادشاہ کو نصیحت

نصيحةٌ إلى مَلِكٍ

كان مَلِكُ كِندةَ مُترفًا، يُضَيِّعُ أوقاتَه في اللَّهوِ والمتاعِ. فخرجَ يومًا للصيدِ، فانفصلَ عن جَيشِه في الغابةِ. وبينما هو يَسيرُ، رأى رجلًا يَلعَبُ بعِظامِ الموتى.

فاقتربَ منهُ الملكُ وقالَ: ـ يا عبدَ اللهِ، لقد اصفرَّ وجهُك، وحالُك غريبٌ، وحدَك في هذا الوَحشِ!

قال الرجلُ: ـ يا أخي، أنا مُسافِرٌ بعيدُ الدّارِ. يُساقني جُندِيّانِ إلى دارٍ ليسَ فيها صاحبٌ ولا راحةٌ، فيها وَحدةٌ وظلامٌ، وحفرةٌ عميقةٌ، ودودٌ كثيرٌ، تَتكسَّرُ فيها العظامُ. ولا أدري، هل يكونُ مَصيري من السُّعداءِ أو من الأشقياءِ؟

ثمَّ يُخرجونني منها إلى أرضِ المحشرِ، ويَسألونني عن حياتي، ويُحاسبونني على ذنوبي، وتُقرَأُ عليَّ جرائمُي. فكيفَ لي بالراحةِ في هذا الحالِ؟ تأثَّرَ الملكُ بكلامِه ونَزلَ عن فرسِه وقال: ـ أقشعرَّ جسدي من حديثِك، ووقعَ في قلبي وَقعًا شديدًا. فانصَحْني بالمزيدِ!

قال الرجلُ: ـ أتدري لِمَن هذه العِظامُ؟ قال الملكُ: لا، فأخبِرني.

قال: ـ هذه عِظامُ ملوكٍ خدَعَتْهم الدنيا، فاغترُّوا بزِينَتِها، ونسُوا صدماتِ الموتِ، حتى جاءَهم الموتُ فدفَنَ أحلامَهم، وذهبتْ أمجَادُهم. وبعدَ أيامٍ، تُعادُ إليهم الأجسامُ، ويُحاسَبونَ على نَعيمِهم، ثمَّ إمَّا إلى الجنةِ، أو إلى النارِ. ثم اختفى الرجلُ فجأةً من أمامِ الملكِ، فعادَ إلى جَيشِه وهو يبكي. فترَكَ المُلكَ بعدَ ذلك، وأقبلَ على اللهِ، فبلغَ مرتبةَ الأولياء.

الْعِبْرَةُ مِنَ الْقِصَّةِ: إِنَّ زِينَةَ الدُّنْيَا وَمُلْكَهَا وَلَذَّاتِهَا كُلُّهَا زَائِلَةٌ. فَإِنَّ الْإِنْسَانَ سَيَصِلُ فِي النِّهَايَةِ إِلَى بَيْتٍ وَحِيدٍ (الْقَبْرِ)، لَا فِيهِ رَفِيقٌ وَلَا رَاحَةٌ، وَبَعْدَهُ يَنْتَظِرُهُ يَوْمٌ عَظِيمٌ – يَوْمُ الْحِسَابِ. كَلِمَاتُ دَرْوِيشٍ صَادِقٍ جَعَلَتْ مَلِكًا مُتَرَفًا يَبْكِي، حَتَّى تَرَكَ عَرْشَهُ، وَاخْتَارَ طَرِيقَ اللهِ.

تُذَكِّرُنَا هذِهِ الْحِكايَةُ: أَنَّ "مَنْ يُفَكِّرُ فِي الْغَدِ، لَا يَنْخَدِعُ بِزِينَةِ الْيَوْمِ." فَلْنَنْزِعْ مَحَبَّةَ الدُّنْيَا مِنْ قُلُوبِنَا، وَنَجْعَلْ هَمَّنَا الْآخِرَةَ، فَإِنَّ الْمُلْكُ الْحَقِيقِيَّ هُوَ: السَّكِينَةُ فِي الْقَبْرِ، وَالنَّجَاحُ فِي الْمَحْشَرِ.

مذکورہ عربی مضمون(بادشاہ کو نصیحت) کا اردو ترجمہ:

ملکِ کندہ کا بادشاہ بڑا عیاش تھا۔ ہر لمحہ عیش و عشرت میں گزارتا ایک دفعہ وہ شکار کے لیے محل سے نکلا لیکن جنگل میں اپنے لشکر سے جدا ہو گیا۔ جنگل میں چلتے چلتے اس نے ایک شخص کو دیکھا جو مردوں کی ہڈیوں سے کھیل رہا تھا۔

بادشاہ اس شخص کے قریب گیا اور اس سے کہا: اے اللہ کے بندے ! تیرے چہرے کا رنگ زرد ہو رہا ہے اور عجیب حالت تو نے اپنی بنا رکھی ہے اور تنِ تنہا اس جنگل میں بیٹھا ہوا ہے۔

اس شخص نے کہا: بھائی کیا پوچھتے ہو میں دور کا مسافر ہوں اور مجھے دو سپاہی ایسے گھر کی طرف دھکیلتے جارہے ہیں جس گھر میں نہ کوئی ساتھی اور نہ کوئی آرام کے اسباب نہایت ہی ویرانہ اور سخت تاریک ماحول ، گہرا گڑھا کیڑے مکوڑوں کا ہجوم ہو گا ہڈیاں چور چور ہو جائیں گی اور مجھے نہیں معلوم کہ میرا حشر سعیدوں میں ہو گا یا بدبختوں میں ۔ پھر مجھے اس گھر سے نکال کر میدان محشر میں لے جایا جائے گا

پھر مجھ سے زندگی کے بارے میں سوالات ہوں گے میرے گناہوں اور جرائم کی سزا مجھے سنائی جائے گی۔ اب آپ ہی بتائیے جو اس حال میں ہو اس کو سکون و قرار کیسے آسکتا ہے بادشاہ اس کی گفتگو سے بڑا متاثر ہوا گھوڑے سے نیچے اتر کر آیا اور کہا: آپ کی باتوں سے میرے رونگھٹے کھڑے ہو گئے ہیں اور میرے دل پر ان کا بڑا گہرا اثر ہوا ہے براہ کرم ! کچھ اور نصیحت کیجئے۔

اس شخص نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ یہ ہڈیاں کیسی ہیں؟ بادشاہ نے کہا کہ فرمائیے۔ اس شخص نے کہا کہ یہ ان بادشاہوں کی ہڈیاں ہیں جنہیں دنیا نے دھوکہ دیا اور اس کی رونقوں کے فریب میں آگئے اور ان کے دلوں کو دنیا نے رنگینی میں پھنسادیا اور موت کے جھٹکوں کو بالکل فراموش کر بیٹھے یہاں تک کہ ان پر موت نے حملہ کر دیا جس سے ان کی تمام آرزوئیں اور خواہشیں خاک میں مِل گئیں اور ان کی تمام شان و شوکت ملیامیٹ ہو گئی۔

اب کچھ روز کے بعد ان ہڈیوں کو دوبارہ جسم ملیں گے اور پھر ان سے انہی نعمتوں کا حساب ہو گا پھر انہیں انکے اعمال کے مطابق جنت یا جہنم آخری ٹھکانہ دیا جائے گا۔ یہ کہہ کر وہ شخص بادشاہ کی نظروں سے اوجھل ہو گیا اس کے بعد بادشاہ اپنے ساتھیوں سے مل گیا لیکن اس حال میں کہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

اس کے بعد اس نے بادشاہت کو ترک کر دیا اور اللہ تعالٰی نے اسے ولایت کے مقام و مرتبہ سے نوازا۔ (بحوالہ:سنہری حکایات للاسماعیل بدایونی)

پیغام حکایت: دنیا کی چمک دمک، بادشاہت، عیش و عشرت سب عارضی ہیں۔ انسان کو آخرکار ایک ایسے گھر (قبر) کا سامنا کرنا ہے جہاں نہ کوئی ساتھی ہوگا نہ سہولت، اور جہاں کے بعد ایک عظیم دن کا انتظار ہے — یومِ حساب۔ ایک درویش کی سچی باتیں ایک عیاش بادشاہ کو رُلا گئیں، حتیٰ کہ اس نے تخت و تاج کو خیر باد کہہ کر اللہ کی راہ اختیار کر لی۔

یہ حکایت ہمیں جھنجھوڑ کر یاد دلاتی ہے کہ: “جو کل کی فکر کرتا ہے، وہ آج کی فریب دہ رنگینیوں میں نہیں کھوتا۔” آئیے ہم بھی اپنے دل کے تخت سے دنیا کی محبت کو اتار کر، آخرت کی تیاری کو اپنا مقصد بنا لیں۔ کیونکہ اصل بادشاہی وہی ہے جو قبر میں سکون اور میدانِ محشر میں کامیابی دے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Channel DP
عربی ادب میں مہارت کا ذریعہ واٹس ایپ چینل ابھی جوائن کریں