الإمبراطورُ الرُّومِيّ
كانَ الإمبراطورُ الرُّومِيُّ قَيْصَرُ يُعانِي مِنْ صُداعٍ شَدِيدٍ في رَأْسِهِ. فَحاوَلَ أَطِبّاءُ الرُّومِ كُلُّهُمْ مَعَالَجَتَهُ، وَلكِنْ دُونَ جَدْوَى. فَشَعَرَ بالإِحْباطِ وَالْخَيْبَةِ.
فَأَرْسَلَ رِسَالَةً إِلى أَمِيرِ المُؤْمِنِينَ سَيِّدِنَا عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رضيَ اللهُ عنهُ، يَطْلُبُ مِنْهُ طَبِيبًا مُهَرًا أَوْ دَوَاءً نَافِعًا.
فَأَرْسَلَ أَمِيرُ المُؤْمِنِينَ إِلَى قَيْصَرَ قُبَّعَةً (طَاقِيَّةً)، فَلَمَّا لَبِسَهَا قَيْصَرُ، زَالَ الصُّدَاعُ. وَلَمَّا خَلَعَهَا، رَجَعَ الصُّدَاعُ.
فَتَعَجَّبَ قَيْصَرُ جِدًّا! فَفَتَحَ القُبَّعَةَ، فَوَجَدَ وَرَقَةً كُتِبَ فِيهَا:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
الفَوَائِدُ مِنَ القِصَّةِ
1. بَرَكَةُ اسْمِ اللَّهِ: اسْمُ اللهِ فِيهِ بَرَكَةٌ وَشِفَاءٌ لِلرُّوحِ وَالجَسَدِ.
2. قُوَّةُ الإِيمَانِ وَاليَقِينِ: مَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ، يَجِدْ الرَّاحَةَ وَالسَّعَادَةَ.
3. العِلَاجُ الرُّوحِيُّ: لَيْسَ كُلُّ مَرَضٍ يُشْفَى بِالأَدْوِيَةِ، بَلْ يُوجَدُ عِلَاجٌ رُوحِيٌّ.
مذکورہ عربی مضمون(روم کا بادشاہ) کا اردو ترجمہ:
روم کا بادشاہ قیصر اپنے سر میں درد کی بیماری سے بہت پریشان ہو چکا تھا۔روم کے تقریبا تمام ہی ڈاکٹر، حکیم،اور
طبیاس کا علاج کرنے سے عاجز آ چکے تھے۔
قیصر روم کے تمام معالجین سے مایوس ہو چکا تھا ۔تھک کر اس نے ایک خط امیر المومنین سیدنا عمرِ فاروق رضی اللہ عنه کو لکھا کہ میرے سر میں بہت شدید درد ہوتا ہے۔ روم کے تمام حکیموں اور طبیبوں کو دکھا چکا ہوں مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا
روم کے تمام حکیم اور طبیب میرا یہ مرض سمجھ ہی نہیں پا رہے ہیں۔ اور تکلیف کی شدت کا کوئی علاج سمجھ نہیں آتا۔ اگر آپ کے پاس کوئی اچھا اور قابل حکیم ہو تو اسے میرے پاس روانہ کر دیجیے یا کوئی دوا موجود ہو تو ارسال کر دیجئے۔
امیر المومنین سیدنا عمر فاروق نے قیصرِ روم کے خط کے جواب میں ایک ٹوپی بھجوا دی قیصرِ روم جب اس ٹوپی کو پہنتا تو سر کا درد رک جاتا اور جب اس ٹوپی کو اتارتا تو سر کا درد دوبارہ شروع ہو جاتا۔ قیصرِ روم سخت حیران ہوا وہ کبھی ٹوپی اتارتا اور کبھی ٹوپی پہنتا اس نے یہ عمل کئی بار کر کے دیکھا۔ آخر اس سے رہا نہ گیا
جب اس نے ٹوپی کو کھولا تو اس میں ایک کاغذ ملا۔ جب اس نے اس کاغذ کو کھولا تو اس پر
بسم اللّٰه الرحمٰن الرَّحیم
لکھا ہوا تھا۔
(سنہری حکایات)
اس حکایت سے کئی قیمتی اسباق ملتے ہیں:
1. اللہ کے نام میں برکت اور شفا ہے “بسم اللہ الرحمن الرحیم” ایک بابرکت کلمہ ہے جو نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی سکون کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
2. ایمان اور یقین کی طاقت اگر انسان اللہ پر بھروسہ رکھے اور اس کے نام کو حقیقی یقین کے ساتھ اپنائے، تو مشکلات میں بھی سکون اور شفا مل سکتی ہے۔
3. حقیقی علاج روحانی بھی ہو سکتا ہے بعض اوقات جسمانی بیماریوں کا علاج محض دواؤں سے ممکن نہیں ہوتا، بلکہ روحانی علاج بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
Tags:
عربى کہانیاں