معرفہ اور نکرہ کا بیان

معرفہ اور نکرہ کا بیان

ابتدائی تمہید: اردو زبان کا ایک جملہ ہے ۔ محمود نے ایک مظلوم کی فریاد سنی ‘‘اس’’ مثال میں ’’محمود ‘‘ایک آدمی کا نام ہے ۔جو خاص اور معین ہے، جبکہ ایک مظلوم ‘‘ خاص اور معین نہیں ہے۔ اس مثال سے سمجھ میں آ گیا کہ’’ اسم دو طرح کہ ہوتے ہیں۔

ایک وہ جس سے کوئی خاص اور معین چیز سمجھی جاتی ہے ۔ اور دوسرہ وہ جس سے کوئی عام اور غیر معین چیز سمجھی جاتی ہے۔ پہلی قسم کو معرفہ اور دوسری کو نکرہ کہا جاتا ہے ۔

نکرہ: وہ اسم ہے جوکسی عام اور غیر معین چیز کو بتائے ۔ جیسے ضَیْفٌ کوئی مہمان بَیْتٌ کوئی گھر اِمْرَأَۃٌ کوئی عورت

معرفہ: وہ اسم ہے جو کسی خاص اور معین چیز کو بتائے جیسے ۔ حَامِدٌ ایک خاص شخص کا نام مَکَّة ایک خاص شہر کا نام

فائدہ: اردو زبان میں نکرہ کا ترجمہ عام طور پر ’’کوئی ‘‘ ’’کوئی ایک ایک ، کچھ، اور چند، جیسے الفاظ سے کیا جاتا ہے۔ نکرہ جمع ہو تو اس کا ترجمہ عموما کچھ اور چند سے کیا جاتا ہے، جیسے قَلَمٌ ایک قلم یا کوئی قلم ،

ماء کوئی پانی یا کچھ پانی ، ثمن کوئی گھی یا کچھ گھی ، کتب کچھ کتابیں ، وغیرہ جبکہ معرفہ کا ترجمہ ’’خاص ‘‘ ، مخصوص ، اور معین وغیرہ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ بلکہ خاص اور معین کا مفہوم ذہن میں ہوتا ہے۔ اور بولنے والے کے ساتھ سننے والا بھی اسے سمجھتا ہے۔ جیسے ذَھَبَ اَلْوَلَدُ لڑکا گیا أَکَلَ الضَّیْفُ، مہمان نے کھایا۔

اسم معرفہ کی سات قسمیں ہیں جو درج ذیل ہیں

۱۔۔۔ علم: وہ اسم نکرہ ہے۔ جو کسی خاص شخص ، چیز ، جگہ ، یا قبیلہ کا نام ہو۔ جیسے مُحَمَّدٌ ، کَعْبَة ، المَدِیْنَةُ کنیت اور لقب علم کی قسمیں ہیں ۔ جیسے أبُوْ ھُرَیْرَۃَ ، أمُّ الفَضْلِ ، زَیْنُ العَابِدِیْنَ ، الصَّدیِقُ ، الفَارُوْقُ۔

۲۔۔۔ معرف بالام: وہ اسم ہے جس کے شروع میں ’’اَلْ‘‘ لگا کر اسے معرفہ بنا یا گیا ہو۔ جیسے اَلْاِنْسَانُ ، اَلْقَمَرُ۔ ال‘‘ کو حرف تعریف کہا جاتا ہے ۔ اسے نکرہ پر داخل کرکے اسے معرفہ’’ بنایا جاتا ہے۔ جیسے وَلَدٌ سے اَلْوَلَدُ ، کِتَابٌ سے اَلْکِتَابُ اسی لئے علم یعنی نام پر یہ داخل نہیں ہوتا ہے ۔ کیو ں کے علم خود ہی معرفہ ہوتا ہے، تو اسے دوبارہ معرفہ بنانے کی حاجت نہیں البتہ جن ناموں پر شروع ہی سے الف لام ہو اسے باقی رکھا جاتا ہے اور اب وہ تعریف کے لئے نہیں ہوتا بلکہ زائد ہوتا ہے۔ جیسے اَلْحَسَنُ، اَلَحُسَیْنُ ، المَدِیْنَةُ ، وغیرہ ۔ ناموں پر الف لام زائد کا آنا سماعی ہے ، لہذا جن ناموں پر عربوں سے اس کی زیادتی سنی گئی ہے انھیں ناموں کے ساتھ اس کا استعمال کیا جائے ، گا دوسرے ناموں پر اس کا اضافہ درست نہیں اسی لئے المحمد المحمود الزید ، کہنا درست نہیں ۔ الف لام اور تنوین ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے ۔اسی لئے جس اسم پر الف لام آ جاتا ہے اس پر تنوین نہیں آتی ہے۔

۳۔۔۔ ضمیر: وہ اسم ہے جو کسی متکلم محاطب ، یا ایسے غائب کو بتائے ، جس کا ذکر کسی بھی طرح پہلے ہو چکا ہو۔متکلم جیسے أنَا ، نَحْنُ محاطب جیسے اَنْتَ، اَنْتُمَا، اَنْتُمْ، غائب جیسے ھُوَ، ھُمَا، ھُمْ وغیرہ۔

۴۔۔۔ اسم اشارہ: وہ اسم ہے جس سے کسی محصوص اور متعن چیز کی طرف اشارہ کیا جائے ۔ جیسے ھٰذَا ، ھٰذِہِ، ذٰلِکَ، تِلْکَ، ھٰؤلَاءِ ، وغیرہ۔ جس کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے اسے مشار الیہ کہتے ہیں ۔

۵۔۔۔ اسم موصول: وہ اسم ہے جس کا مفہوم بعد میں آنے والے جملہ خبریہ کے پورا نہ ہو۔ جیسے الَّذِيْ، الَّتِيْ، الَّذِیْنَ، الّٰاتِي، مَنْ، مَا ، وغیرہ۔ اسکے بعد جو جملہ خبریہ واقع ہوتا ہے اسے صلہ کہتے ہیں۔

۶۔۔۔ منادیٰ: وہ اسم ہے ۔ جس پر حرف نداء داخل ہو ۔ جیسے یَا رَجُلٌ ، یَا صَدِیْقٌ۔ حروف نداء ۵ ہیں ۔ ۱۔یَا ۲۔ اَیَا ۳۔ ھَیَا ۴۔ أَیْ ۵۔ اور ہمزء مفتوحہ۔ خیال رہے کہ جب کسی غیر معین کو پکارہ جاتا ہے ۔ تو اس صورت میں منادیٰ معرفہ نہیں ہوتا ، نکرہ ہی رہتا ہے۔ جیسے یَا رَجُلًا خُذْ بِیَدِيْ اے کوئی آ دمی میرا ہاتھ پکڑ لے

۷۔۔۔ مضاف الی المعرفہ: یعنی وہ اسم ہے جو کسی معرفہ کی طرف مضاف جاتا ہے لیکن نکرہ کی طرف مضاف ہونے ہو۔ یہ اسم بھی معرفہ ہو والا اسم ، نکرہ ہی رہتا ہے، معرفہ نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ معرفہ کی پہلی پانچ قسموں کی طرف کسی بھی اسم کو مضاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن چھٹی قسم کی طرف یعنی منادیٰ کی طرف کسی بھی اسم کی اضافت نہیں کی جا سکتی ۔ مثالیں: رَسُوْلُ اللّٰهِ ، قَلَمُ الاُسْتاَذِ ، فَرَسِيْ ، تِلْمِیْذُ هٰذَا الاُسْتَاذِ ، بَیْتُ الَّذِیْ ذَھَبَ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی