حضرت صدیق اکبر کی شان میں نعرے
یارِ غار مصطفی________ حضرت صدیق ہیں۔
یارِ مزار مصطفی________ حضرت صدیق ہیں۔
حق گزار مصطفی________ حضرت صدیق ہیں۔
جاں نثار مصطفی________ حضرت صدیق ہیں۔
پیکرِ صدق و وفا________ حضرت صدیق ہیں۔
مَخْزَنِ جود و سخا________ حضرت صدیق ہیں۔
مولی کے مقبول ہیں_____ حضرت صدیق ہیں۔
صحابی رسول ہیں________ حضرت صدیق ہیں۔
کون صحابہ میں افضل؟_____ حضرت صدیق ہیں۔
کون خلیفہ میں اول؟______ حضرت صدیق ہیں۔
آنکھ کے نور آپ________ حضرت صدیق ہیں۔
قلب کے سرور آپ______ حضرت صدیق ہیں۔
محبوب سرکار آپ________ حضرت صدیق ہیں۔
دلبر و دلدار آپ________ حضرت صدیق ہیں۔
بے کسوں کے یار کون؟____ حضرت صدیق ہیں۔
حامی و غمخوار کون؟______ حضرت صدیق ہیں۔
پہلے نائب نبی ________ حضرت صدیق ہیں۔
بالیقین جنتی________ حضرت صدیق ہیں۔
آقا کے نور نظر ________ حضرت صدیق ہیں۔
سب کے منظور نظر_____ حضرت صدیق ہیں۔
میرے غمگسار کون؟_____ حضرت صدیق ہیں۔
حامی عطار کون؟_______ حضرت صدیق ہیں۔
جن خوش نصیبوں نے اىمان کے ساتھ سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کى صحبت پائى، چاہے یہ صحبت اىک لمحے کے لئے ہی ہو اور پھر اِىمان پر خاتمہ ہوا انہیں صحابی کہا جاتا ہے۔
یوں توتمام ہی صحابۂ کرام رضیَ اللہُ عنہم عادل، متقی ،پرہیز گار، اپنے پیارے آقا صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم پر جان نتار کرنے والے اور رضائے الٰہی کی خوش خبری پانےکے ساتھ ساتھ بے شمارفضائل و کمالات رکھتے ہیں۔
لیکن ان مقدس حضرات کی طویل فہرست میں ایک تعداد ان صحابہ رضیَ اللہُ عنہم کی ہے جوایسے فضائل و کمالات رکھتے ہیں جن میں کوئی دوسرا شریک نہیں اور ان میں سرِ فہرست وہ عظیم ہستی ہیں۔
کہ جب حضرت سیّدنا محمد بن حنفیہ رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے والدِ ماجد حضرت سیّدنا علیُّ المرتضیٰ رضیَ اللہُ عنہ سے پوچھا: رسولُ اللہ صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے بعد (اس اُمّت کے) لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہیں؟ تو حضرت سیّدنا علی رضیَ اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا: حضرت ابو بکر صدیق ہیں۔
نام : ابوبکر صديق عبد اللہ بن عثمان ابوقحافہ خطاطی نام ابوبکر اور لقب صدیق
ولادت: بعد عام الفيل دو برس و چھ ماہ (50 ق ھ / 574ء) مكہ، تہامہ، عرب
وفات: جمادی الاول 13ھ / 23 اگست 634ء مدینہ منورہ، حجاز، عرب
مزار: مسجد نبوی، ہمراہ النبی محمد و عمر بن الخطاب، مدينہ منورہ
نسب:
والد: ابو قحافہ عثمان بن عامر بن عمرو التیمی القرشی
والدہ: ام الخیر سلمى بنت صخر بن عامر التیمیہ القرشیہ
ازواج: قتيلہ بنت عبد العزى، ام رومان بنت عامر، اسماء بنت عمیس، حبیبہ بنت خارجہ۔
بیٹے: عبد الرحمن، وعبد اللہ بن ابی بکر، محمد۔
بیٹیاں: اسماء، عائشہ، ام كلثوم۔
تعارف صدیق اکبر: آپ کا اسلامی اسم گرامی عبد اللہ کنیت ابو بکر اور لقب صدیق اور عتیق ہیں۔ آپ کے والد کا نام عثمان اور کنیت ابو قحافہ ہے، والدہ کا نام سلمیٰ اور اور کنیت ام الخیر ہے۔ آپ کا تعلق قبیلہ قریش کی شاخ بنو تمیم سے ہے۔ عہد جاہلیت میں آپ کا نام عبد الکعبہ تھا جو حضور نے بدل کر عبد اللہ رکھ دیا تھا۔
آپ کے نام عبد الکعبہ کی وجہ تسمیہ کچھ یوں بیان کی جاتی ہے۔ بعض روایات کے مطابق آپ کے والدین کے لڑکے زندہ نہیں رہتے تھے، اس لیے انہوں نے نذر مانی کہ اگر ان کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اور زندہ رہا تو وہ اس کا نام "عبد الکعبہ" رکھیں گے۔
اور اسے خانہ کعبہ کی خدمت کے لیے وقف کر دیں گے۔ چنانچہ جب آپ پیدا ہوئے تو انہوں نے نذر کے مطابق آپ کا نام "عبد الکعبہ" رکھا اور جوان ہونے پر آپ عتیق ( آزاد کردہ غلام) کے نام سے موسوم کیے جانے لگے کیونکہ آپ نے موت سے رہائی پائی تھی۔