مصدر اور اسم مصدر میں فرق

مصدر اور اسم مصدر میں فرق

اسم مصدر : اسم مصدر اپنے فعل ماضی کے تمام حروف پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ اس میں سے ایک حرف یا ایک سے زائد حروف بغیر کسی عوض کے کم ہوتے ہیں۔ جیسے: إِعْطَاءٌ، أَعْطیٰ سے، کَلَامٌ، کَلَّمَ سے ، جَوَابٌ، أَجَابَ سے اور وُضُوْءٌ، تَوَضَّأَ سے اسم مصدر ہیں.

مصدر : مصدر اپنے فعل ماضی کے تمام حروف پر مشتمل ہوتا ہے خواہ لفظاً ہو یا تقدیرا یا مصدر میں کوئی حرف کم ہوگا لیکن اس کے عوض میں کوئی دوسرا لفظ لایا گیا ہوگا۔ مصدر کے لفظاً تمام حروف پر مشتمل ہونے کی مثال جیسے: إِعْطَاءٌ، أَعْطیٰ سے، تَکْلِیْمًا، کَلَّمَ سے، إِجَابَةٌ، أَجَابَ سے اور تَوَضُّأً، تَوَضَّؤ سے

تقدیرا کی مثال جیسے: قِتَالٌ یہ باب مفاعلہ کا مصدر ہے اس میں سے ایک حرف الف اگرچہ کم ہے جوکہ فعل قَاتَلَ میں تاء سے پہلے آتا ہے لیکن تقدیرا الف موجودہے تقدیری عبارت یوں ہوگی قِیْتَالٌ جیسا کہ بعض لغات میں مستعمل بھی ہے.

عوض کی مثال جیسے: وِعْدٌ سے مصدر عِدَةٌ یہ مصدر ہے اگرچہ اس میں سے واؤ کم ہے جو فعل وَعَدَ میں پائی جاتی ہے لیکن اس واؤ کے عوض آخر میں تاء ہے لہذا یہ مصدر ہے اسم مصدر نہیں.

اسم مصدر کا عمل اسم مصدر مصدر کی طرح اپنے معمول میں عمل کرتا ہے بس فرق اتنا ہے کہ مصدر کا عمل کثیر اور اسم مصدر کا عمل قلیل ہے. یاد رہے کہ مصدر اور اسم مصدر معنیٰ حدوثی پر دلالت کرنے میں یکساں برابر ہیں.

[النَّحْوُ الکَافِيْ ،شَرْحُ إِبْنِ عَقِيْلٍ]

قارئین کے لئے سوال مبتدا کی قسم ثانی کسے کہتے ہیں۔ مثال کے ساتھ واضح فرمائیں۔

اس کا جواب آپ ہمیں کمینٹ بوکش میں دے سکتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی