مضمون جملہ و قرینہ کی تعریف

قرینہ اور مضمون جملہ کی تعریف

سوال ١: مضمون جملہ کسے کہتے ہیں۔ یہ کیسے حاصل ہوتا ہے۔ اور اس کی پہچان کا طریقہ کیا ہے؟

مثال کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔

سوال ٢: قرینہ کسے کہتے ہیں۔ مثالوں کے ساتھ وضاحت فرمائیں ۔

سائل: محمد سلیمان عطاری

جواب ١: کسی جملے کے مسند کے مصدر کو مسند الیہ کی طرف مضاف کر دینے سے جو معنی حاصل ہوتا ہے۔ اسے مضمون جملہ کہتے ہیں۔ جیسے: زَیْدٌ قَائِمٌ کا مضمون جملہ ہے۔ قِیَامُ زَیْدٍ

اگر مسند اسم جامد ہو تو اس کا مصدر جعلی بنا کر اسے مسند الیہ کی طرف مضاف کر دیں گے۔ جیسے: زَیْدٌ سِرَاجٌ کا مضمون جملہ ہے۔ سِرَاجِیَّةُ زَیْدٍ زید کا چراغ ہونا۔

جواب ٢: قرینہ وہ چیز کہلاتی ہے جو بغیر وضع کے کسی شئی پر دلالت کرے۔ جیسے: أَكَلَ الْكُمَّثَرٰى یَحْیٰی میں الكُمَّثَریٰ کا از قبیل مَاکُوْل اور یَحیٰی کا از قبیل اٰکِلْ ہونا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یَحیٰی فاعل ہے اور الْكُمَّثَرٰی مفعول ہے۔

اسی طرح ضَرَبَتِ الْفَتَىٰ الْحُبْلیٰ میں فعل کا مونث ہونا اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ فاعل الحُبْلیٰ ہے اور مفعول الفَتَیٰ ہے۔

پہلی مثال میں قرینہ معنویہ ہے اور دوسری مثال میں قرینہ لفظیہ ہے۔

کتبہ: محمد شمشاد عطاری

[مَأخُوْذْ اَزْ:قَوَاعِدُ الصَّرْفِ]

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی