عدل تحقیقی اور عدل تقدیری کی وضاحت

عدل تحقیقی اور عدل تقدیری کی وضاحت

عدل کی تعریف: نحویوں کی اصطلاح میں عدل کا معنی یہ ہے۔ کہ اسم اپنی اصلی ہیئت کو بغیر کسی صرفی قاعدے کے چھوڑ دے۔اور مادہ باقی رہے۔ جیسے زَافِرٌ اس مثال میں ایک سبب عدل ہے۔ دوسرا سبب علم ہے۔

عدل کی اقسام عدل کی دو قسمیں ہیں۔ ١. عدل تحقیقی ٢. عدل تقدیری

عدل تحقیقی: وہ ہے۔ کہ کلام عرب میں اسم کے غیر منصرف ہونے کے علاوہ کوئی دوسری دلیل بھی ہو جو یہ بتاۓ کہ یہ اسم فلاں اسم سے بدل کر آیا ہے۔ جیسے ثُلَاثٌ کہ اس کا معنی ہے۔ تین تین اس سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ یہ اصل میں ثَلَاثَةٌ، ثَلَاثَةٌ تھا

کیوں کہ معنی کی تکرار لفظ کی تکرار پر دلالت کرتی ہے نیز اس مثال میں منع صرف کا دوسرا سبب وصف ہے۔

عدل تقدیری: یہ ہے کہ کلام عرب میں اسم کے غیر منصرف استعمال ہونے کے علاوہ کوئی اور دلیل۔ ہو جو یہ بتائے کہ یہ فلاں اسم سے بدل کر آیا ہے۔ جیسے عُمَرُ کہ اس کو عَامِرٌ سے بدلا ہوا مان لیا گیا ہے۔

اس مثال میں منع صرف کا دوسرا سبب علم ہے۔ عدل اور وزن فعل ایک اسم میں جمع نہیں ہو سکتے۔

وصف: اس اسم کو کہتے ہیں جس سے کوئی غیر معین چیز اور اس کی صفت سمجھ میں آئے جیسے: اَحْمَرُ، کوئی سرخ چیز اَسْوَدُ، کوئی کالی چیز اس مثالوں میں منع صرف کا دوسرا سبب وزن فعل ہے۔

نوٹ: وصف اور علم ایک اسم میں جمع نہیں ہو سکتے اس وجہ سے کہ وصف سے غیر معین چیز سمجھ میں آتی ہے اور علم سے غیر معین چیز سمجھی جاتی ہے۔

وصف کے منع صرف کا سبب بننے کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ اسم معنی وصفی ہی کے لئے وضع کیا گیا ہو اگرچہ بعد میں اس کا استعمال دوسرے معنی میں بھی ہونے لگا ہو لہذا مَرَرْتُ بِنِسْوَةٍ اَرْبَعٍ میں اَرْبَعٍ منصرف ہے۔

اگرچہ اس میں وصف اور وزن فعل موجود ہیں کیونکہ اَرْبَعٌ کی وضع معنی وصفی کے لئے نہیں بلکہ ایک معین عدد کے لئے ہوئی ہے اور اَسْوَدُ اور اَرْقَمُ، وصف اور وزن فعل کی بنیاد پر غیر منصرف ہیں اگرچہ اب وہ دونوں سیاہ اور چتکبرے سانپ کے نام ہو گئے ہیں۔

مگر ان کی اصل وضع معنی وصفی یعنی کسی بھی سیاہ اور چتکبری چیز کے لئے ہوئی اس لئے ان میں وصف کا اعتبار ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی