حروف مشبہ بالفعل کا عمل

حروفِ مشبہ بالفعل

تعریف: حروف مشبہ بالفعل وہ حروف ہیں جو فعل سے مشابہت رکھتے ہیں اور جملہ اسمیہ پر داخل ہو کر مبتدا کو نصب اور خبر کو رفع دیتے ہیں۔

یہ چھ حروف ہیں: إنَّ، أنَّ، كأنَّ، لٰكِنَّ، لَيْتَ، لَعَلَّ جیسے: إنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ

نوٹ: کبھی ان حروف کے بعد ما کافہ آ جاتا ہے۔ تو اس وقت یہ کچھ عمل نہیں کرتے اور فعل پر بھی داخل ہو سکتے ہیں۔ جیسے قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ

فعل سے مشابہت: یہ حروف کئی طرح فعل سے مشابہت رکھتے ہیں ،مثلاً : حروف کی تعداد میں فعل کے مشابہ ہیں کہ ان میں كبھی كبھی تین حروف ہوتے ہیں۔ جیسے۔ إنَّ أنَّ لَیْتَ اور كبھی چار حروف ہوتے ہیں۔ جیسے كَأنَّ لَعَلَّ اور كبھی پانچ حروف ہوتے ہیں۔ جیسے لٰکِنَّ ۔

فعل کے ہم وزن ہوتے ہیں: جیسے إنَّ أنَّ بروزن فِرَّ فَرَّ اور کَأنَّ لَعَلَّ بروزن فَعَلْنَ اور لٰکِنَّ بروزن ضَارِبْنَ ہے۔

فعل کے ہم معنی ہوتے ہیں: جیسے اِنَّ أَنَّ، حَقَّقْتُ کی طرح تحقیق پر كَأنَّ، شَبَّهْتُ کی طرح تشبیہ پر لکن، إسْتَدْرَکْتُ کی طرح استدراک پر لَیْتَ، تَمَنَّيْت کی طرح آرزو پر اور لَعَّلَ، تَرَجَّیْتُ کی طرح توقع پر دلالت کرتا ہے ۔

فعل کی طرح مبنی بر فتح ہوتے ہیں: اِنَّ، أنَّ اور إنَّ جملہ کی بحیثیت جملہ تاکید کے لیے آتا ہے اور أَنَّ جملہ کو مفرد کی تاویل میں کر دیتا ہے ،لہذا جملہ کے مقام میں إنَّ اورمفرد کے مقام میں أنَّ آۓگا۔
كَأنَّ: یہ تشبیہ کے لیے ہے ۔ جیسے کَأنْ زَيْداً أسَدٌ ـ یہ کاف تشبیہ اور إنَّ مکسورہ سے مرکب ہے۔ لیکن کاف کے پہلے ہونے کی وجہ سے ہمزہ کا کسرہ فتحہ سے بدل گیا۔ اس کی اصل ہے إنَّ زَيْداً كَالاَسَدِ اس میں کبھی تخفیف ہو جاتی ہے تو اس وقت عمل نہیں کرتا ہے۔ جیسے کَأنْ زَيْدٌ أسَدٌ۔

لٰکِنَّ: استدراک یعنی کلام سابق سے پیدا ہونے والے وہم کو دور کرنے کے لیے ہے۔ معنی کے لحاظ سے دو متغائر کلام کے درمیان آ تا ہے ۔ جیسے مَا جَاءَنِي القَوْمُ لٰكِنَّ عَمْراً جَاءَ غَابَ زَيْدٌ لٰكِنَّ أخَاهُ حَاضِرٌ

اس سے پہلے واو لانا بھی جائز ہے۔ جیسے قَامَ زَيْدٌ وَ لٰكِنَّ عَمْراً قَاعِدٌ کبھی اس میں بھی تخفیف ہو جاتی ہے تو اس وقت عمل نہیں کرتا ہے۔ جیسے ذَهَبَ زَيْدٌ لٰكِنَّ بَكْرٌ عِنْدَنَا۔

لَیْتَ: تمنی یعنی کسی چیز کے حصول کی آرزو پر دلالت کرتا ہے، خواہ اس کا حصول ممکن ہو جیسے۔ لَیْتَ زَیْداً حَاضِرٌ یا ناممکن ہو۔ جیسے لَیْتَ الشَّبَابَ يَعُوْدُ

لَعَلَّ: یہ ترجی، یعنی کسی چیز کے حصول کی توقع پر دلالت کرتا ہے اور اس کا تعلق صرف ممکن سے ہوتا ہے ۔جیسے لَعَلَّ اللّٰهَ يَرْحَمُنَا

[مأخوذ از: قواعد النحو 85]

قارئین کے لئے سوال: جمع قلت اور جمع کثرت کسے کہتے ہیں۔ اور ان میں کیا فرق ہے۔

اس کا جواب آپ ہمیں کمینٹ بوکش میں دے سکتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی