حال کے استعمال کی صورتیں
حال عموما مشتق ہوتا ہے مگر بعض صورتوں میں جامد بھی ہوتا ہے ۔ حال جامد کی دوقسمیں ہیں۔
١. جامد بتاویل مشتق یہ وہ حال ہوتا ہے۔ جو کسی مشتق کے معنی میں ہو۔
٢. جامد غیر مؤول یہ وہ حال ہے۔ جو کسی مشتق کے معنی میں نہ ہو۔
جامد بتاویل مشتق کی صورتیں:
١.کبھی تشبیہ پر دلالت کرتا ہے ۔ جیسے: کَرَّ حَمَّادٌ اَسَداً حماد نے شیر کی طرح آواز نکالی
۲۔ کبھی تشارک پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے: بَایَعْتُ زُبَیْراً یَداً بِیَدٍ یعنی میں نے زبیر سے ہاتھوں ہاتھ بیچا۔
٣.کبھی ترتیب یا تفصیل پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے: اُدْخُلُوْا الغُرْفَةَ وَاحِداً وَاحِداً یعنی ایک ایک کر کے ترتیب وار کمرے میں داخل ہو جاؤ۔ اور جیسے: عَلِمْتُهُ النَّحْوَ بَاباً بَاباً یعنی میں نے اسے باب باب کر کے تفصیل سے سکھایا
حال جامد غیر موؤل کی صورتیں:
ا۔ كبھی موصوف ہوتا ہے ۔ جیسے : إِنَّا اَنْزَلْنٰهُ قُرْآناً عَرَبِیّاً بے شک ہم نے اس کو کو عربی قرآن نازل فرمایا۔
۲۔ کبھی عدد پر دلالت کرتا ہے ۔ جیسے: فَتَمَّ مِیْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً تواس کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا پورا ہو گیا۔
۳۔ کبھی بیچ کے بھاؤ تاؤ پر دلالت کرتا ہے ۔ جیسے: اِشْتَرَيْتُ الثَّوْبَ ذِرَاعاً بِدِرْهَمٍ میں نے ایک گز کپڑا ایک درہم میں خریدا
٤۔ کبھی ذوالحال کی نوعیت ، فرعیت یا اصلیت کو بیان کرتا ہے۔ جیسے: اِشْتَرَيْتُ السَّاعَةَ فِضَّةً میں نے چاندی کی گھڑی خریدی لَبِسْتُ الـحَـرِيْرَ قَمِيْصاً میں نے ریشم کو بطور کمیس پہنا۔
حال کے استعمال کی چند دیگر صورتیں:
ا۔ کبھی حال مفردہ ہوتا ہے یعنی جملہ یا شبہ جملہ نہیں ہوتا ہے۔ جیسے : اِشْتَرَيْتُ الثَّوْبَ ذِرَاعاً میں نے ایک گز کپڑا خریدا
۲۔ کبھی جملہ فعلیہ ہو تا ہے۔ جیسے: شَاهَدْتُ المَرِيْضَ يَتَمَنِّيْ الشِّفَاءَ میں نے مریض کو شفاء کی تمنا کرتے دیکھا
۳۔ کبھی جملہ اسمیہ ہوتا ہے۔ جیسے: شَاهَدْتُ النَّجْمَ وَالليل مظلم میں نے رات کی تاریکی کی حالت میں ستارہ دیکھا
۲۔ کبھی مفعول فیہ عامل محذوف کا تعلق ہوکر حال ہوتا ہے۔ جیسے: شَاهَدْتُ العُصٔفُوْرَ فَوْقَ الشَّجَرَةِ میں نے درخت پر گوریا کو دیکھا۔