مرجع کے لفظا و رتبة مؤخر ہونے کی صورتیں

مرجع کے لفظا و رتبة مؤخر ہونے کی صورتیں

١- وہ ضمیر جو افعال مدح و ذم کا فاعل ہو اور تمیز اس کی تفسیر کرے۔ جیسے: نِعْمَ رَجُلاً اَبُوْ تُرَابٍ ابو تراب کیا ہی اچھا شخص ہے۔

اس مثال میں نِعْمَ فعل مدح میں پوشیدہ ضمیر هو۔نِعْمَ کا فاعل ہے ۔ اس کا مرجع اَبُوْ تُرَابٍ ہے جو لفظ اور رتبہ کے اعتبار سے مؤخر ہے

یہ اس صورت میں ہے جب کہ نِعْمَ کو اپنے مابعد سے مل کر جملہ انشائیہ بنایا جاۓ ، اور اَبُوْ تُرَابٍ کوهو مبتداے محذوف کی خبر بناکر الگ جملہ خبر یہ بنایا جائے۔

٢- تنازع فعلین کی صورت میں جب پہلا فعل فاعل کا متقاضی ہواور عمل دوسرے فعل کو دلایا گیا ہو۔ جیسے: نَصَرَنِيْ وَ أَكْرَمْتُ حَامِداً حامد نے میری مدد کی اور میں نے حامد کی تعظیم کی۔

اس مثال میں نَصَرَنِيْ میں پوشیدہ ضمیر ھو کا مرجع حامد ہے جو لفظا ورتبة مؤخر

۳۔ ضمیر مخبر عنہ ہو اور اس کی تفسیر اس کی خبر کر رہی ہو، جیسے: إنْ هِيَ اِلّٰا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا زندگی تو صرف ہماری دنیا کی زندگی ہے۔ اس مثال میں هِيَ کا مرجع حَيَاتُنَا الدُّنْيَا ہے جو لفظا ورتبہ مؤخر ہے۔

۴۔ ضمیر شان و ضمیر قصہ، جیسے : قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ اس مثال میں ھُوَ کا مرجع اسم جلالت ہے جو لفظ میں اور رتبہ میں دونوں اعتبار سے مؤخر ہے ۔ ایک قول کے مطابق ضمیر شان وقصہ کا کوئی مرجع ہی نہیں ہوتا۔

۵- وہ ضمیر جو رُبَّ کا مجرور ہو اور اس کی تفسیر تمیز کرے، جیسے: رُبَّـهُ رَجُـلاً لَقِيْتُ کتنے ہی لوگوں سے میں نے ملاقات کی ۔ اس مثال میں رُبَّـهُ میں ’’ہ‘‘ کا مرجع رَجُلاً ہے جو لفظ اورتبہ دونوں اعتبار سے مؤخر ہے۔

٦۔ضمیر مبدل منہ ہو اور بدل اسم ظاہر اس کی تفسیر کر رہا ہو، جیسے: نَصَرْتُهُ حَامِداً میں نے اس کو یعنی حامد کو مارا۔ اس مثال میں نَصَرْتُهُ میں ”ہ“ کا مرجع حامدا ہے جو ”ہ“ کا بدل بھی ہے اور لفظ و رتبہ کے اعتبار سے مؤخر بھی ہے ۔

[جب نحو آپ کو الجھا دے ص۔٨٥]

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی