ذو اور ذات کا استعمال

ذو اور ذات کا استعمال

ا- ذو موصولہ : جیسے: جَاءَ ذُوْ نَجَحَ بمعنى جَاءَ الذِّيْ نَجَحَ وہ آیا جو کامیاب ہوا۔ اس صورت میں یہ مبنی ہوگا۔

۲- ذو بمعنی صاحب: جیسے: جَاءَ ذُوْ العِلْمِ بمعنى جَاءَ صَاحِبُ اَلْعِلْمِ . اس صورت میں معرب کی قسم اسماے ستہ میں سے ہو گا، اور حسب عامل اعراب آۓ گا۔

ا- ذات اشاریہ: مؤنث کی طرف اشارہ کرنے کے لیے، جیسے : جَاءَ ذَاتُ الطَّالِبَة وہ طالبہ آئی ذات اشاریہ حالت رفعی ، نصبی، جری تینوں میں مبنی علی الضم ہوگی۔

۲- ذات بمعنى صاحبة: جیسے: جَاءَتْ ذَاتُ اَلْعِلْمِ اور رَأَيْتُ ذَاتُ العِلْمِ اور مَرَرْتُ بِذَاتِ اَلْعِلْمِ . اس صورت میں معرب ہو گا اور حسب عامل اعراب آۓ گا۔

۳- ذات بطور مضاف: اسماے زمان کی طرف مضاف ہوکر ، جیسے: زُرْتُكَ ذَاتُ مَسَاءٍ ایک شام میں نے تیری زیارت کی ۔ اس صورت میں مفعول فیہ بن کر منصوب ہو گا۔

[وَاللّٰهُ تَعَالیٰ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ]

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی