آلا اور اَلَّا کا استعمال

اَلَآ کا استعمال

۱- بطور حرف تنبیہ: اس صورت میں یہ جملہ اسمیہ و فعلیہ دونوں میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(٦٢)الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ(٦٣)[ سورة يونس]

ترجمہ: سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم۔وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں۔

٢- بطور حرف توبیخ و انکار: اس صورت میں یہ جملہ فعلیہ میں استعمال ہوتا ہے ، مگر فعل کا ماضی ہونا ضروری ہے ۔ جیسے: اَلَآ دَرَسْتَ جَیِّدا تم نے اچھے سے سبق کیوں نہ پڑھا۔

۳- ہمزہ استفہامیہ ومع حرفِ نفی جنس : یہ جملہ اسمیہ میں استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے : اَلَآ رَجُلٌ نَلْتَقِيْهِ کیاکوئی ایسا شخص نہیں جس سے ہم ملاقات کریں۔

اَلَّا کا استعمال

١۔بطور حرف توبیخ و انکار: جب کہ جملہ فعلیہ فعل ماضی والا ہو۔ جیسے: اَلَّا دَرَسْتُ جَیِّدا تم نے اچھے سے کیوں نہیں پڑھا

٢۔ اَنْ مخففہ مع لاے نفی جنس: جب کہ ماقبل فعل متعدی ہو اور ما بعد اسم ہو ۔ جیسے : عَلِمْتُ أَلَّا بُدَّ مِنَ الَّسفَرِ مجھے معلوم ہے کہ سفر ضروری ہے۔ یہ اصل میں عَلِمْتُ أَنْ لَا بُدَّ مِنَ الَّسفَرِ تھا۔

۳- اَن ناصبه مع لاحرف نفی: جب کہ مابعد فعل مضارع ہو، جیسے: أُرِيْدُ أَلَّا تَتَكَاسَلُ میں چاہتا ہوں کہ تم ستی نہ کرو۔ یہ اصل میں أُرِيْدُ أَنْ لَا تَتَكَاسَلُ تھا

ترکیب: اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ۔۔۔ «ألا» حرف تنبیه «إنَّ» حرف مشبہ بالفعل «أَوْلِیآءَاللّٰهِ» بترکیب اضافی اسم «لَا» براے نفی «خَوْفَ» مبتدا «عَلَیْهِمْ» بترکیب جار مجرور ظرف مستقر «ثَابِتٌ» اسم فاعل کا، اس میں ”ھو“ ضمیر پوشیدہ فاعل ، اسم فاعل اپنے فائل اور ظرف مستقر سے مل خبر ، مبتد اپنی خبر سے مل کر معطوف علیه «واو» حرف عطف «لا» زائده «هم» مبتدا «يَحْزَنُوْنَ» فعل مع فاعل جملہ فعلیہ خبریہ ہوکر خبر ، مبتدا اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبر یہ ہوکر معطوف، معطوف علیہ اپنے معطوف سے مل کر خبر «إنَّ» کی، «إنّ » حرف مشبہ بالفعل اپنے اسم و خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبر یہ ہوا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی