اول و مشکاة کی صرفی تحقیق و تعلیل

اول کی تحقیق

حروفِ اصلیہ: و،ء،ل

اصل: أَوْءَلُ ہے بر وزن اَفْعَلُ۔

تعلیل: دوسرے ہمزہ کو واؤ سے بدل دیا گیا تو أَوْوَلُ ہو گیا بھر دونو واو کا ادغام کر دیا تو أَوَّلُ ہو گیا

صرفی تحقیق صیغہ واحد مذکر۔اسم تفضیل۔ثلاثی مجرد مثال واوی ، مہموز العین ازباب ضرب یضرب

(نوٹ) والأَوَّلُ ضد الآخر وأَصله أَوءَل عَلَى وَزْنِ أَفعل مهموز الأَوْسَط قُلبت الْهمزة واوا وأُدغم دليله قولهم: هَذَا أَوَّلُ منك، والجمع الأَوَئِلُ والأَوَالِى أَيْضًا عَلَى الْقلب [معجم الوسیط و مختار الصحاح]

دوسرا قول: اس کی اصل اَؤْوَلُ ہے ۔ مادہ۔ وول ہے ۔ اس میں فقط پہلے "و" کا دوسرے "و" میں ادغام کر دیا گیا ہے اور کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

اسی طرح اس کی مؤنث اُوْلیٰ کی اصل بھی ؤُؤلی ہے پہلے واو کو ہمزہ سے اس لیے بدل دیا گیا کہ کلمے کی ابتدا میں دو ہم جنس حروف کا جمع ہو جانا نا پسندیدہ ہے ، اور ثقالت کی وجہ سے اس سے گردانیں بھی نہیں آئیں۔(علامہ سیبویہ)

تیسرا قول: اس کی اصل اَأْوَلُ ہے۔ پہلا ہمزہ زائدہ اور دوسرا فاء کلمہ ہے ، پھر فاء کلمہ کو عین کلمہ کے بعد کر کے قلب کر دیا گیا تو اَوْاَلُ ہو گیا۔ پھر پہلی صورت کی طرح أَوَّلُ ہو گیا۔ اس کا مادہ أ،و،ل ہے جس سے آل، يَؤُوْل مشتق ہے۔(أضعف)

چوتھا قول: اس کی اصل وَوَّل ہے بر وزن فَوْعَل ۔ پہلے واو کو ہمزہ سے بدل دیا گیا، اَوَّلُ ہو گیا۔ اَوَّل کی جمع اَوَائِل ہے۔ اس کی اصل وَوَاوِل ہے ۔ اس میں پہلے واو کو دوسری صورت میں بیان کردہ طریقہ کے مطابق ہمزہ سے بدلا، اور تیسرے و کو الف جمع کے بعد آنے کی وجہ سے ہمزہ سے بدل دیا گی اَوَائِل ہو گیا۔(أضعف)

مشکاة کی تحقیق

صرفی تحقیق: صیغہ واحد اسم آلہ وسطیٰ ثلاثی مجرد ناقص واوی ازباب نَصَرَ یَنْصُرُ

تعلیل: یہ اصل میں مِشْكَوَةٌ بروزن مِنْصَرَةٌ تھا ، دعا والا قاعدہ لگا تو واؤ کو الف سے بدل دیا تو مِشْکٰوۃ ہو گیا

معنی: لیمپ اسٹینڈ، چراغ دان( لیمپ رکھنے کا آلہ ، چراغ رکھنے الہ)

2 تبصرے

  1. مصطفین الاخیار کی صرفی تحقیق

    جواب دیںحذف کریں
  2. مصطفی اسم مفعول ہے۔ ثلاثی مزید فیہ باب افتعال ناقص واوی اور یہ یہاں پر حالت جری میں ہے۔ اور اخیار یہ جمع ہے۔خَیِّر کی۔

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی